EN हिंदी
محسنؔ بھوپالی شیاری | شیح شیری

محسنؔ بھوپالی شیر

26 شیر

خندۂ لب میں نہاں زخم ہنر دیکھے گا کون
بزم میں ہیں سب کے سب اہل نظر دیکھے گا کون

محسنؔ بھوپالی




اب کے موسم میں یہ معیار جنوں ٹھہرا ہے
سر سلامت رہیں دستار نہ رہنے پائے

محسنؔ بھوپالی




جانے والے سب آ چکے محسنؔ
آنے والا ابھی نہیں آیا

محسنؔ بھوپالی




اس لیے سنتا ہوں محسنؔ ہر فسانہ غور سے
اک حقیقت کے بھی بن جاتے ہیں افسانے بہت

محسنؔ بھوپالی




ابلاغ کے لئے نہ تم اخبار دیکھنا
ہو جستجو تو کوچہ و بازار دیکھنا

محسنؔ بھوپالی




ہماری جان پہ دہرا عذاب ہے محسنؔ
کہ دیکھنا ہی نہیں ہم کو سوچنا بھی ہے

محسنؔ بھوپالی




ایک مدت کی رفاقت کا ہو کچھ تو انعام
جاتے جاتے کوئی الزام لگاتے جاؤ

محسنؔ بھوپالی




بدن کو روندنے والو ضمیر زندہ ہے
جو حق کی پوچھ رہے ہو تو حق ادا نہ ہوا

محسنؔ بھوپالی




بات کہنے کی ہمیشہ بھولے
لاکھ انگشت پہ دھاگا باندھا

محسنؔ بھوپالی