EN हिंदी
کشن کمار وقار شیاری | شیح شیری

کشن کمار وقار شیر

30 شیر

عارض پہ رہی زلف سیہ فام ہمیشہ
پامال رہا کفر کا اسلام ہمیشہ

کشن کمار وقار




آتشیں حسن کیوں دکھاتے ہو
دل ہے عاشق کا کوہ طور نہیں

کشن کمار وقار




اشک حسرت ہے آج طوفاں خیز
کشتیٔ چشم کی تباہی ہے

کشن کمار وقار




بہت دنوں سے ہوں آمد کا اپنی چشم براہ
تمہارا لے گیا اے یار انتظار کہاں

کشن کمار وقار




بیٹھے جو اس گلی میں نہ مر کر بھی اٹھے ہم
اک ڈھیر گر کے ہو گئے دیوار کی طرح

کشن کمار وقار




بقید وقت پڑھی میں نے پنجگانہ نماز
شراب پینے میں کچھ احتیاط مجھ کو نہیں

کشن کمار وقار




بوسہ دہن کا اس کے نہ پائیں گے اپنے لب
داغی ہے میں نے نوک زبان سوال کی

کشن کمار وقار




چھپتا نہیں ہے دل میں کبھی راز عشق کا
یہ آگ وہ ہے جس کو نہیں تاب سنگ میں

کشن کمار وقار




دھوپ میں رکھ قفس نہ اے صیاد
سایہ پروردۂ چمن ہوں میں

کشن کمار وقار