EN हिंदी
کشن کمار وقار شیاری | شیح شیری

کشن کمار وقار شیر

30 شیر

ہاتھ پستاں پہ غیر کا پہونچا
آپ بھی اب ہوئے انار فروش

کشن کمار وقار




گر حسن گندمی ترا ان کو نہ تھا پسند
آدم نے چھوڑا کس لئے باغ بہشت کو

کشن کمار وقار




ایک جھوٹے کے وصف دنداں میں
سچے موتی سدا پروتا ہوں

کشن کمار وقار




دن لگے ہیں یہ رات کو میری
چشم آہو چراغ صحرا ہے

کشن کمار وقار




دھوپ میں رکھ قفس نہ اے صیاد
سایہ پروردۂ چمن ہوں میں

کشن کمار وقار




چھپتا نہیں ہے دل میں کبھی راز عشق کا
یہ آگ وہ ہے جس کو نہیں تاب سنگ میں

کشن کمار وقار




بوسہ دہن کا اس کے نہ پائیں گے اپنے لب
داغی ہے میں نے نوک زبان سوال کی

کشن کمار وقار




بقید وقت پڑھی میں نے پنجگانہ نماز
شراب پینے میں کچھ احتیاط مجھ کو نہیں

کشن کمار وقار




بیٹھے جو اس گلی میں نہ مر کر بھی اٹھے ہم
اک ڈھیر گر کے ہو گئے دیوار کی طرح

کشن کمار وقار