EN हिंदी
خواجہ رضی حیدر شیاری | شیح شیری

خواجہ رضی حیدر شیر

5 شیر

آئینے میں اور آب رواں میں تھا ترا عکس
شاید کہ مرا دیدۂ تر تیری طرف تھا

خواجہ رضی حیدر




گزری جو رہ گزر میں اسے درگزر کیا
اور پھر یہ تذکرہ کبھی جا کر نہ گھر کیا

خواجہ رضی حیدر




کب تک اے باد صبا تجھ سے توقع رکھوں
دل تمنا کا شجر ہے تو ہرا ہو بھی چکا

خواجہ رضی حیدر




میں نے پوچھا کہ کوئی دل زدگاں کی ہے مثال
کس توقف سے کہا اس نے کہ ہاں تم اور میں

خواجہ رضی حیدر




نہیں احساس تم کو رائیگانی کا ہماری
سہولت سے تمہیں شاید میسر ہو گئے ہیں

خواجہ رضی حیدر