EN हिंदी
خاقان خاور شیاری | شیح شیری

خاقان خاور شیر

5 شیر

میں سناتا رہا دکھڑے خاورؔ
اور روتی رہی شب بھر دیوار

خاقان خاور




ترے ستم کی زمانہ دہائی دیتا ہے
کبھی یہ شور تجھے بھی سنائی دیتا ہے

خاقان خاور




وہ سنور سکتا ہے معقول بھی ہو سکتا ہے
میرا اندازہ مری بھول بھی ہو سکتا ہے

خاقان خاور




یہ رنگ رنگ پرندے ہی ہم سے اچھے ہیں
جو اک درخت پہ رہتے ہیں بیلیوں کی طرح

خاقان خاور




یوں ہراساں ہیں مسافر بستیوں کے درمیاں
ہو گئی ہو شام جیسے جنگلوں کے درمیاں

خاقان خاور