EN हिंदी
کیف عظیم آبادی شیاری | شیح شیری

کیف عظیم آبادی شیر

4 شیر

دیوار و در پہ خون کے چھینٹے ہیں جا بہ جا
بکھرا ہوا ہے رنگ حنا تیرے شہر میں

کیف عظیم آبادی




خوشبوئے حنا کہنا نرمیٔ صبا کہنا
جو زخم ملے تم کو پھولوں کی قبا کہنا

کیف عظیم آبادی




نکل آئے تنہا تری رہگزر پر
بھٹکنے کو ہم کارواں چھوڑ آئے

کیف عظیم آبادی




تم سمندر کی رفاقت پہ بھروسہ نہ کرو
تشنگی لب پہ سجائے ہوے مر جاؤ گے

کیف عظیم آبادی