EN हिंदी
جسم کی قید سے اک روز گزر جاؤ گے | شیح شیری
jism ki qaid se ek roz guzar jaoge

غزل

جسم کی قید سے اک روز گزر جاؤ گے

کیف عظیم آبادی

;

جسم کی قید سے اک روز گزر جاؤ گے
خشک پتوں کی طرح تم بھی بکھر جاؤ گے

تم سمندر کی رفاقت پہ بھروسہ نہ کرو
تشنگی لب پہ سجائے ہوے مر جاؤ گے

وقت اس طرح بدل دے گا تمہارے خد و خال
اپنی تصویر جو دیکھو گے تو ڈر جاؤ گے