ہے یہ تقدیر کی خوبی کہ نگاہ مشتاق
پردا بن جائے اگر پردہ نشیں تک پہنچے
جگدیش سہائے سکسینہ
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
ہوئی تھی اک خطا سرزد سو اس کو مدتیں گزریں
مگر اب تک مرے دل سے پشیمانی نہیں جاتی
جگدیش سہائے سکسینہ
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
ہجوم رنج و غم نے اس قدر مجھ کو رلایا ہے
کہ اب راحت کی صورت مجھ سے پہچانی نہیں جاتی
جگدیش سہائے سکسینہ
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
رنج و الم کا لطف اٹھانے کے واسطے
راحت سے بھی نباہ کیے جا رہا ہوں میں
جگدیش سہائے سکسینہ
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
الفت کی تھیں دلیل تری بدگمانیاں
اب بد گمان میں ہوں کہ تو بدگماں نہیں
جگدیش سہائے سکسینہ
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |