EN हिंदी
عشرت آفریں شیاری | شیح شیری

عشرت آفریں شیر

11 شیر

آؤ ذرا سی دیر کو ہم ہنس بول ہی لیں
تم کو نہیں منظور ہے اچھا رہنے دو

عشرت آفریں




اکیلے گھر میں بھری دوپہر کا سناٹا
وہی سکون وہی عمر بھر کا سناٹا

عشرت آفریں




اپنی آگ کو زندہ رکھنا کتنا مشکل ہے
پتھر بیچ آئینہ رکھنا کتنا مشکل ہے

عشرت آفریں




کچی عمروں میں بھی اکیلی رہی
میں سدا اپنی ہی سہیلی رہی

عشرت آفریں




خواہشیں دل میں مچل کر یونہی سو جاتی ہیں
جیسے انگنائی میں روتا ہوا بچہ کوئی

عشرت آفریں




لڑکیاں ماؤں جیسے مقدر کیوں رکھتی ہیں
تن صحرا اور آنکھ سمندر کیوں رکھتی ہیں

عشرت آفریں




تیرا نام لکھتی ہیں انگلیاں خلاؤں میں
یہ بھی اک دعا ہوگی وصل کی دعاؤں میں

عشرت آفریں




وہ جس نے اشکوں سے ہار نہیں مانی
کس خاموشی سے دریا میں ڈوب گئی

عشرت آفریں




وہ زخم چن کے مرے خار مجھ میں چھوڑ گیا
کہ اس کو شوق تھا بے انتہا گلابوں کا

عشرت آفریں