EN हिंदी
اقبال نوید شیاری | شیح شیری

اقبال نوید شیر

6 شیر

اب اتنی زور سے ہر گھر پہ دستکیں دینا
اگر جواب نہ آئے تو در نکل جائے

اقبال نوید




خدا جانے گریباں کس کے ہیں اور ہاتھ کس کے ہیں
اندھیرے میں کسی کی شکل پہچانی نہیں جاتی

اقبال نوید




خواہشوں کے پیڑ سے گرتے ہوئے پتے نہ چن
زندگی کے صحن میں امید کا پودا لگا

اقبال نوید




مری خواہش ہے دنیا کو بھی اپنے ساتھ لے آؤں
بلندی کی طرف لیکن کبھی پستی نہیں جاتی

اقبال نوید




پھینک دے باہر کی جانب اپنے اندر کی گھٹن
اپنی آنکھوں کو لگا دے گھر کی ہر کھڑکی کے ساتھ

اقبال نوید




رات بھر کوئی نہ دروازہ کھلا
دستکیں دیتی رہی پاگل ہوا

اقبال نوید