EN हिंदी
اقبال خسرو قادری شیاری | شیح شیری

اقبال خسرو قادری شیر

5 شیر

بند آنکھوں میں سارا تماشہ دیکھ رہا تھا
رستہ رستہ میرا رستہ دیکھ رہا تھا

اقبال خسرو قادری




جب سایہ بھی شیشے کی طرح ٹوٹ گیا
دیوار نے دیکھا یہ تماشہ نہ کبھی

اقبال خسرو قادری




میں نہیں ملتا کسی سے
بند پھاٹک بولتا ہے

اقبال خسرو قادری




روتا ہے کوئی کسی کے غم میں
سب اپنے ہی دکھ بچارتے ہیں

اقبال خسرو قادری




سرحد جاں تلک قلمرو دل
اس سے آگے نظام درد کا ہے

اقبال خسرو قادری