EN हिंदी
چشم خانہ مقام درد کا ہے | شیح شیری
chashm-e-KHana maqam-e-dard ka hai

غزل

چشم خانہ مقام درد کا ہے

اقبال خسرو قادری

;

چشم خانہ مقام درد کا ہے
ہر نظارے پہ نام درد کا ہے

سرحد جاں تلک قلمرو دل
اس سے آگے نظام درد کا ہے

بے طلب جرأت حضوری کیا
اشک ادنیٰ غلام درد کا ہے

دم بخود تاب دید زعم سخن
خامشی سے کلام درد کا ہے

روح کے غم کدے پہ قہر سکوت
اثر انتقام درد کا ہے

ایک دھڑکن پہ ایک حشر اٹھائیں
چپ جو ہیں احترام درد کا ہے

بجھ گئیں وہ غزال آنکھیں بھی
جن سے تابندہ نام درد کا ہے

خشک آنکھوں سے خشک دامن تک
یہ سفر گام گام درد کا ہے

سر مژگان سرمگیں لرزاں
طائر زیر دام درد کا ہے