خواب برفانی چتا ہے
دھوپ میں رکھا ہوا ہے
ہم کو پتھر جانتے ہو
خیر اپنا بھی خدا ہے
میرے دکھ سکھ کا تمسخر
سب کا ذاتی مسئلہ ہے
ایک سناٹا ہے دل میں
ایک نے میں گونجتا ہے
میں نہیں ملتا کسی سے
بند پھاٹک بولتا ہے
سخت ارزاں ہیں دعائیں
بیش قیمت بد دعا ہے
جیب میں بارہ بجے ہیں
زائچہ اچھا بنا ہے
صرف اس کے در سے امید
صرف اپنا آسرا ہے
پھول سی ننھی ہتھیلی
وقت پتھر توڑتا ہے
غزل
خواب برفانی چتا ہے
اقبال خسرو قادری