EN हिंदी
الیاس عشقی شیاری | شیح شیری

الیاس عشقی شیر

4 شیر

اس الجھن کو سلجھانے کی کون سی ہے تدبیر لکھو
عشق اگر ہے جرم تو مجرم رانجھا ہے یا ہیر لکھو

الیاس عشقی




کوئی قریہ کوئی دیار ہو کہیں ہم اکیلے نہیں رہے
تری جستجو میں جہاں گئے وہیں ساتھ در بدری رہی

الیاس عشقی




وہی آگ اپنا نصیب تھی کہ تمام عمر جلا کیے
جو لگائی تھی کبھی عشق نے وہی آگ دل میں بھری رہی

الیاس عشقی




وقت آیا تو خون سے اپنے داغ ندامت دھو لیں گے
سایۂ زلف میں جاگنے والے سایۂ دار میں سو لیں گے

الیاس عشقی