دیوار ہے دنیا اسے راہوں سے ہٹا دے
ہر رسم محبت کو مٹانے کے لیے آ
حسرتؔ جے پوری
ہم راتوں کو اٹھ اٹھ کے جن کے لیے روتے ہیں
وہ غیر کی بانہوں میں آرام سے سوتے ہیں
حسرتؔ جے پوری
جب پیار نہیں ہے تو بھلا کیوں نہیں دیتے
خط کس لئے رکھے ہیں جلا کیوں نہیں دیتے
حسرتؔ جے پوری
کہیں وہ آ کے مٹا دیں نہ انتظار کا لطف
کہیں قبول نہ ہو جائے التجا میری
let her not come to me and this pleasure destroy
let not my prayers be answered, for waiting is a joy
حسرتؔ جے پوری
خدا جانے کس کس کی یہ جان لے گی
وہ قاتل ادا وہ قضا مہکی مہکی
حسرتؔ جے پوری
کس واسطے لکھا ہے ہتھیلی پہ مرا نام
میں حرف غلط ہوں تو مٹا کیوں نہیں دیتے
حسرتؔ جے پوری
یہ کس نے کہا ہے مری تقدیر بنا دے
آ اپنے ہی ہاتھوں سے مٹانے کے لیے آ
حسرتؔ جے پوری