EN हिंदी
شعلہ ہی سہی آگ لگانے کے لیے آ | شیح شیری
shoala hi sahi aag lagane ke liye aa

غزل

شعلہ ہی سہی آگ لگانے کے لیے آ

حسرتؔ جے پوری

;

شعلہ ہی سہی آگ لگانے کے لیے آ
پھر نور کے منظر کو دکھانے کے لیے آ

یہ کس نے کہا ہے مری تقدیر بنا دے
آ اپنے ہی ہاتھوں سے مٹانے کے لیے آ

اے دوست مجھے گردش حالات نے گھیرا
تو زلف کی کملی میں چھپانے کے لیے آ

دیوار ہے دنیا اسے راہوں سے ہٹا دے
ہر رسم محبت کو مٹانے کے لیے آ

مطلب تری آمد سے ہے درماں سے نہیں ہے
حسرتؔ کی قسم دل ہی دکھانے کے لئے آ