EN हिंदी
جب پیار نہیں ہے تو بھلا کیوں نہیں دیتے | شیح شیری
jab pyar nahin hai to bhula kyun nahin dete

غزل

جب پیار نہیں ہے تو بھلا کیوں نہیں دیتے

حسرتؔ جے پوری

;

جب پیار نہیں ہے تو بھلا کیوں نہیں دیتے
خط کس لئے رکھے ہیں جلا کیوں نہیں دیتے

کس واسطے لکھا ہے ہتھیلی پہ مرا نام
میں حرف غلط ہوں تو مٹا کیوں نہیں دیتے

للٰلہ شب و روز کی الجھن سے نکالو
تم میرے نہیں ہو تو بتا کیوں نہیں دیتے

رہ رہ کے نہ تڑپاؤ اے بے درد مسیحا
ہاتھوں سے مجھے زہر پلا کیوں نہیں دیتے

جب اس کی وفاؤں پہ یقیں تم کو نہیں ہے
حسرتؔ کو نگاہوں سے گرا کیوں نہیں دیتے