جب پیار نہیں ہے تو بھلا کیوں نہیں دیتے
خط کس لئے رکھے ہیں جلا کیوں نہیں دیتے
کس واسطے لکھا ہے ہتھیلی پہ مرا نام
میں حرف غلط ہوں تو مٹا کیوں نہیں دیتے
للٰلہ شب و روز کی الجھن سے نکالو
تم میرے نہیں ہو تو بتا کیوں نہیں دیتے
رہ رہ کے نہ تڑپاؤ اے بے درد مسیحا
ہاتھوں سے مجھے زہر پلا کیوں نہیں دیتے
جب اس کی وفاؤں پہ یقیں تم کو نہیں ہے
حسرتؔ کو نگاہوں سے گرا کیوں نہیں دیتے
غزل
جب پیار نہیں ہے تو بھلا کیوں نہیں دیتے
حسرتؔ جے پوری