ہم راتوں کو اٹھ اٹھ کے جن کے لیے روتے ہیں
وہ غیر کی بانہوں میں آرام سے سوتے ہیں
ہم اشک جدائی کے گرنے ہی نہیں دیتے
بے چین سی پلکوں میں موتی سے پروتے ہیں
ہوتا چلا آیا ہے بے درد زمانے میں
سچائی کی راہوں میں کانٹے سبھی بوتے ہیں
انداز ستم ان کا دیکھے تو کوئی حسرتؔ
ملنے کو تو ملتے ہیں نشتر سے چبھوتے ہیں
غزل
ہم راتوں کو اٹھ اٹھ کے جن کے لیے روتے ہیں
حسرتؔ جے پوری