EN हिंदी
حمیدہ شاہین شیاری | شیح شیری

حمیدہ شاہین شیر

4 شیر

فضا یوں ہی تو نہیں ملگجی ہوئی جاتی
کوئی تو خاک نشیں ہوش کھو رہا ہوگا

حمیدہ شاہین




کون بدن سے آگے دیکھے عورت کو
سب کی آنکھیں گروی ہیں اس نگری میں

حمیدہ شاہین




ستارہ ہے کوئی گل ہے کہ دل ہے
تری ٹھوکر میں پتھر مختلف ہے

حمیدہ شاہین




ترے گیتوں کا مطلب اور ہے کچھ
ہمارا دھن سراسر مختلف ہے

حمیدہ شاہین