EN हिंदी
حمید نسیم شیاری | شیح شیری

حمید نسیم شیر

4 شیر

آسودگی آموز ہو جب آبلہ پائی
ہو جاتی ہے منزل کی لگن دل میں تپاں اور

حمید نسیم




دیکھتے دیکھتے تیرا چہرہ اور اک چہرہ بن جاتا ہے
اک مانوس ملول سا چہرہ کب دیکھا تھا بھول گیا ہوں

حمید نسیم




کیا خبر میرا سفر ہے اور کتنی دور کا
کاغذی اک ناؤ ہوں اور تیز رو پانی میں ہوں

حمید نسیم




نہ یاد کی چبھن کوئی نہ کوئی لو ملال کی
میں جانے کتنی دور یونہی خود سے بے خبر گیا

حمید نسیم