آخر جسم بھی دیواروں کو سونپ گئے
دروازوں میں آنکھیں دھرنے والے لوگ
دانیال طریر
درندے ساتھ رہنا چاہتے ہیں آدمی کے
گھنا جنگل مکانوں تک پہنچنا چاہتا ہے
دانیال طریر
دیکھنا یہ ہے کہ جنگل کو چلانے کے لئے
مشورہ ریچھ سے اور چیل سے ہوگا کہ نہیں
دانیال طریر
ایک بے چہرہ مسافر رنگ اوڑھے
دھند میں چلتے ہوئے دیکھا گیا ہے
دانیال طریر
خواب جزیرہ بن سکتے تھے نہیں بنے
ہم بھی قصہ بن سکتے تھے نہیں بنے
دانیال طریر
خواب کا کیا ہے رات کے نقش و نگار بناؤ
رات کے نقش و نگار بناؤ خواب کا کیا ہے
دانیال طریر
خواب کا کیا ہے رات کے نقش و نگار بناؤ
رات کے نقش و نگار بناؤ خواب کا کیا ہے
دانیال طریر
شیلف پہ الٹا کر کے رکھ دو اور بسرا دو
گل دانوں میں پھول سجاؤ خواب کا کیا ہے
دانیال طریر