EN हिंदी
بسمل صابری شیاری | شیح شیری

بسمل صابری شیر

4 شیر

اب وعدۂ فردا میں کشش کچھ نہیں باقی
دہرائی ہوئی بات گزرتی ہے گراں اور

بسمل صابری




جب آیا عید کا دن گھر میں بے بسی کی طرح
تو میرے پھول سے بچوں نے مجھ کو گھیر لیا

بسمل صابری




نکل کے آ تو گیا گہرے پانیوں سے مگر
کئی طرح کے سرابوں نے مجھ کو گھیر لیا

بسمل صابری




وہ عکس بن کے مری چشم تر میں رہتا ہے
عجیب شخص ہے پانی کے گھر میں رہتا ہے

بسمل صابری