EN हिंदी
باقر آگاہ ویلوری شیاری | شیح شیری

باقر آگاہ ویلوری شیر

5 شیر

دیکھتے دیکھتے ستم تیرا
سخت ناشاد ہو گیا ہے دل

باقر آگاہ ویلوری




کیا فائدہ ہے قصۂ رضوان سے تجھے
کوئی شمع رو پری ستے تو بھی لگن لگا

باقر آگاہ ویلوری




کیا خوب میرے بخت کی منڈوے چڑھی ہے بیل
نا باغ نہ بہار نہ کانٹا نا پھول ہوں

باقر آگاہ ویلوری




میں تیرے ہجر میں جینے سے ہو گیا تھا اداس
پہ گرم جوشی سے کیا کیا منایا اشک مرا

باقر آگاہ ویلوری




سر سوداؔ پہ ترے شعر رسا سے آگاہؔ
سلسلہ حشر کا برپا نہ ہوا تھا سو ہوا

باقر آگاہ ویلوری