EN हिंदी
کیوں کر نہ ایسے جینے سے یا رب ملول ہوں | شیح شیری
kyun kar na aise jine se ya rab malul hun

غزل

کیوں کر نہ ایسے جینے سے یا رب ملول ہوں

باقر آگاہ ویلوری

;

کیوں کر نہ ایسے جینے سے یا رب ملول ہوں
جب اس طرح عدم کا بھی میں ناقبول ہوں

کیا خوب میرے بخت کی منڈوے چڑھی ہے بیل
نا باغ نہ بہار نہ کانٹا نا پھول ہوں

اس عشق میں ہی کٹ گئی سب عمر پر ہنوز
نا لائق فراق نا باب وصول ہوں

طالع کی میرے دیکھیے پھولی ہے کیا بہار
انواع خار خار سے میں جوں ببول ہوں

آگاہؔ اب کسی کی شکایت میں کیا کروں
دیکھا جو خوب آپ ہی اپنا میں مول ہوں