EN हिंदी
اسرار زیدی شیاری | شیح شیری

اسرار زیدی شیر

4 شیر

انجانے لوگوں کو ہر سو چلتا پھرتا دیکھ رہا ہوں
کیسی بھیڑ ہے پھر بھی خود کو تنہا تنہا دیکھ رہا ہوں

اسرار زیدی




مصروف ہم بھی انجمن آرائیوں میں تھے
گھر جل رہا تھا لوگ تماشائیوں میں تھے

اسرار زیدی




سلگ رہا ہوں خود اپنی ہی آگ میں کب سے
یہ مشغلہ تو مرے درد کی اساس نہ تھا

اسرار زیدی




یہ سال طول مسافت سے چور چور گیا
یہ ایک سال تو گزرا ہے اک صدی کی طرح

اسرار زیدی