EN हिंदी
عرشی بھوپالی شیاری | شیح شیری

عرشی بھوپالی شیر

6 شیر

عجیب چیز ہے یہ شوق آرزو مندی
حیات مٹ کے رہی دل خراب ہو کے رہا

عرشی بھوپالی




بہت عزیز نہ کیوں ہو کہ درد ہے تیرا
یہ درد بڑھ کے رہا اضطراب ہو کے رہا

عرشی بھوپالی




ہم تو آوارۂ صحرا ہیں ہمیں کیا مطلب
ان کی محفل میں جنوں کی کوئی توقیر سہی

عرشی بھوپالی




ہمیں تو اپنی تباہی کی داد بھی نہ ملی
تری نوازش بیجا کا کیا گلا کرتے

عرشی بھوپالی




موقوف فصل گل پہ نہیں رونق چمن
نظریں جوان ہوں تو خزاں بھی بہار ہے

عرشی بھوپالی




نگاہ ناز کی معصومیت ارے توبہ
جو ہم فریب نہ کھاتے تو اور کیا کرتے

عرشی بھوپالی