EN हिंदी
ارشد صدیقی شیاری | شیح شیری

ارشد صدیقی شیر

3 شیر

فضا ہے تیرہ و تاریک اور اس کا خیال
نہ جانے کون سی دنیا میں جا کے سویا ہے

ارشد صدیقی




ہمیں مٹ کے بھی یہ حسرت کہ بھٹکتے اس گلی میں
وہ ہیں کیسے لوگ یا رب جو قیام چاہتے ہیں

ارشد صدیقی




ہو انتظار کسی کا مگر مری نظریں
نہ جانے کیوں تری آمد کی راہ تکتی ہیں

ارشد صدیقی