EN हिंदी
ارشد محمود ناشاد شیاری | شیح شیری

ارشد محمود ناشاد شیر

4 شیر

اپنا کیا ہے کہ رہے یا نہ رہے
ہاں مگر تیری ضرورت ہیں ہم

ارشد محمود ناشاد




حصار غیر میں رہتا ہے یہ مکان وجود
میں خلوتوں میں بھی اکثر عذاب دیکھتا ہوں

ارشد محمود ناشاد




میں ترے شہر سے گزرا ہوں بگولے کی طرح
اپنی دنیا میں مگن اپنے خیالات میں گم

ارشد محمود ناشاد




تلاش لا مکاں میں اڑ رہا ہوں
مگر مجھ سے مکاں لپٹا ہوا ہے

ارشد محمود ناشاد