EN हिंदी
ارمان نجمی شیاری | شیح شیری

ارمان نجمی شیر

4 شیر

ارماںؔ بس ایک لذت اظہار کے سوا
ملتا ہے کیا خیال کو لفظوں میں ڈھال کر

ارمان نجمی




بچا کیا رہ گیا کالک بھرے جھلسے مکانوں میں
اجاڑی بستیوں کی بے نشانی کا تماشا کر

ارمان نجمی




گھٹن سے بچ کے کہیں سانس لے نہیں سکتے
جہاں بھی جائیں یہ کالا دھواں تو سر پر ہے

ارمان نجمی




ہوا ہے قریۂ جاں میں یہ سانحہ کیسا
مرے وجود کے اندر ہے زلزلہ کیسا

ارمان نجمی