EN हिंदी
عقیل دانش شیاری | شیح شیری

عقیل دانش شیر

3 شیر

اب بھی کچھ لوگ محبت پہ یقیں رکھتے ہیں
ہو جو ممکن تو انہیں دیس نکالا دے دو

عقیل دانش




فطرت کا یہ ستم بھی ہے دانشؔ عجیب چیز
سر کیسے کیسے کیسی کلاہوں میں رکھ دیئے

عقیل دانش




میں بھی سچ کہتا ہوں اس جرم میں دنیا والو
میرے ہاتھوں میں بھی اک زہر کا پیالہ دے دو

عقیل دانش