اللہ رے فرط شوق اسیری کی شوق میں
پہروں اٹھا اٹھا کے سلاسل کو دیکھنا
انور دہلوی
انورؔ نے بدلے جان کے لی جنس درد دل
اور اس پہ ناز یہ کہ یہ سودا گراں نہ تھا
انور دہلوی
بے طرح پڑتی ہے نظر ان کی
خیر دل کی نظر نہیں آتی
انور دہلوی
گرچہ کیا کچھ تھے مگر آپ کو کچھ بھی نہ گنا
عشق برہم زن کاشانۂ پندار رہا
انور دہلوی
گویا کہ سب غلط ہیں مری بدگمانیاں
دیکھے تو کوئی شکل تمہاری حیا کے ساتھ
انور دہلوی
ہر شے کو انتہا ہے یقیں ہے کہ وصل ہو
عرصہ بہت کھنچا ہے مری انتظار کا
انور دہلوی
حشر کو مانتا ہوں بے دیکھے
ہائے ہنگامہ اس کی محفل کا
انور دہلوی
کیسی حیا کہاں کی وفا پاس خلق کیا
ہاں یہ سہی کہ آپ کو آنا یہاں نہ تھا
انور دہلوی
کیسی حیا کہاں کی وفا پاس خلق کیا
ہاں یہ سہی کہ آپ کو آنا یہاں نہ تھا
انور دہلوی