EN हिंदी
انور محمود خالد شیاری | شیح شیری

انور محمود خالد شیر

4 شیر

ہوئے اسیر تو پھر عمر بھر رہا نہ ہوئے
ہمارے گرد تعلق کا جال ایسا تھا

انور محمود خالد




اک دھماکے سے نہ پھٹ جائے کہیں میرا وجود
اپنا لاوا آپ باہر پھینکتا رہتا ہوں میں

انور محمود خالد




اتنا سناٹا ہے کچھ بولتے ڈر لگتا ہے
سانس لینا بھی دل و جاں پہ گراں ہے اب کے

انور محمود خالد




جو ہو سکا نہ مرا اس کو بھول جاؤں میں
پرائی آگ میں کیوں انگلیاں جلاؤں میں

انور محمود خالد