EN हिंदी
انجم مانپوری شیاری | شیح شیری

انجم مانپوری شیر

5 شیر

آج انجمؔ مسکرا کر اس نے پھر دیکھا مجھے
شکوۂ جور و جفا پھر بھول جانا ہی پڑا

انجم مانپوری




کام انجمؔ کا جو تمام کیا یہ آپ نے واقعی خوب کیا
کم بخت اسی کے لائق تھا اب آپ عبث پچھتاتے ہیں

انجم مانپوری




نہ پوچھ اس کی دل افسردگی کی کیفیت
جو غم نصیب خوشی میں بھی مسکرا نہ سکا

انجم مانپوری




وطن کے لوگ ستاتے تھے جب وطن میں تھے
وطن کی یاد ستاتی ہے جب وطن میں نہیں

انجم مانپوری




یہ دو دلی میں رہا گھر نہ گھاٹ کا انجمؔ
بتوں کو کر نہ سکا خوش خدا کو پا نہ سکا

انجم مانپوری