EN हिंदी
امین راحت چغتائی شیاری | شیح شیری

امین راحت چغتائی شیر

6 شیر

اب عناصر میں توازن ڈھونڈنے جائیں کہاں
ہم جسے ہم راز سمجھے پاسباں نکلا ترا

امین راحت چغتائی




ہم ایک جاں ہی سہی دل تو اپنے اپنے تھے
کہیں کہیں سے فسانہ جدا تو ہونا تھا

امین راحت چغتائی




کس طرح اجڑے سلگتی ہوئی یادوں کے دیے
ہمدمو دل کے قریب آؤ رکو اور سنو

امین راحت چغتائی




میں آئنہ تھا چھپاتا کسی کو کیا راحت
وہ دیکھتا مجھے جب بھی خفا تو ہونا تھا

امین راحت چغتائی




شور کرتا پھر رہا ہوں خشک پتوں کی طرح
کوئی تو پوچھے کہ شہر بے خبر میں کون ہے

امین راحت چغتائی




ذات کے پردے سے باہر آ کے بھی تنہا رہوں
میں اگر ہوں اجنبی تو میرے گھر میں کون ہے

امین راحت چغتائی