EN हिंदी
امین حزیں شیاری | شیح شیری

امین حزیں شیر

4 شیر

نمود رنگ و بو نے مار ڈالا
اسی کی آرزو نے مار ڈالا

امین حزیں




رستے کی اونچ نیچ سے واقف تو ہوں امیںؔ
ٹھوکر قدم قدم پہ مگر کھا رہا ہوں میں

امین حزیں




تجھ کو تری ہی آنکھ سے دیکھ رہی ہے کائنات
بات یہ راز کی نہیں اپنا خود احترام کر

امین حزیں




یوں دل ہے سر بہ سجدہ کسی کے حضور میں
جیسے کہ غوطہ زن ہو کوئی بحر نور میں

امین حزیں