نمود رنگ و بو نے مار ڈالا
اسی کی آرزو نے مار ڈالا
نہ دنیا ہی کا رکھا اور نہ دیں کا
دل مدہوش تو نے مار ڈالا
تکلم کا فسوں اللہ اکبر
کسی کی گفتگو نے مار ڈالا
نہ روداد حباب زندگی پوچھ
خرام آب جو نے مار ڈالا
خدا واعظ سے سمجھے حشر کے دن
ہمیں اس بے وضو نے مار ڈالا
زمانہ کے امیںؔ منہ کون آتا
خیال آبرو نے مار ڈالا
غزل
نمود رنگ و بو نے مار ڈالا
امین حزیں