EN हिंदी
یوں دل ہے سر بہ سجدہ کسی کے حضور میں | شیح شیری
yun dil hai sar-ba-sajda kisi ke huzur mein

غزل

یوں دل ہے سر بہ سجدہ کسی کے حضور میں

امین حزیں

;

یوں دل ہے سر بہ سجدہ کسی کے حضور میں
جیسے کہ غوطہ زن ہو کوئی بحر نور میں

ہنس ہنس کے کہہ رہی ہے چمن کی کلی کلی
آتا ہے لطف حسن کو اپنے ظہور میں

ساقی نگاہ مست سے دیتا ہے جب کبھی
لگتے ہیں چار چاند ہمارے سرور میں

کھائیں جناب شیخ فریب قیاس و وہم
یہ کیف جاں نواز کہاں چشم حور میں

مثل کلیم کون سنے لن ترانیاں
میرے لیے کشش ہی کہاں کوہ طور میں

بیش از دو حرف اپنی نہیں داستان درد
ہم گر کے آسمان سے اٹکے کھجور میں

یہ شوخیاں کلام میں یوں ہی نہیں امیںؔ
پڑھنے چلے ہیں آپ غزل رامپور میں