EN हिंदी
احمد فرید شیاری | شیح شیری

احمد فرید شیر

5 شیر

اپنا سایہ تو میں دریا میں بہا آیا تھا
کون پھر بھاگ رہا ہے مرے پیچھے پیچھے

احمد فرید




سامنے پھر مرے اپنے ہیں سو میں جانتا ہوں
جیت بھی جاؤں تو یہ جنگ میں ہارا ہوا ہوں

احمد فرید




سب پہ کھلنے کی ہمیں ہی آرزو شاید نہ تھی
ایک دو ہوں گے کہ ہم جن پر فقیرانہ کھلے

احمد فرید




زخم گنتا ہوں شب ہجر میں اور سوچتا ہوں
میں تو اپنا بھی نہ تھا کیسے تمہارا ہوا ہوں

احمد فرید




زندگی! تجھ سا منافق بھی کوئی کیا ہوگا
تیرا شہکار ہوں اور تیرا ہی مارا ہوا ہوں

احمد فرید