EN हिंदी
سکون شیاری | شیح شیری

سکون

17 شیر

سکون دل جہان بیش و کم میں ڈھونڈنے والے
یہاں ہر چیز ملتی ہے سکون دل نہیں ملتا

جگن ناتھ آزادؔ




قرار دل کو سدا جس کے نام سے آیا
وہ آیا بھی تو کسی اور کام سے آیا

جمال احسانی




غم ہے تو کوئی لطف نہیں بستر گل پر
جی خوش ہے تو کانٹوں پہ بھی آرام بہت ہے

کلیم عاجز




نہ جانے روٹھ کے بیٹھا ہے دل کا چین کہاں
ملے تو اس کو ہمارا کوئی سلام کہے

کلیم عاجز




منزل پہ بھی پہنچ کے میسر نہیں سکوں
مجبور اس قدر ہیں شعور سفر سے ہم

کرامت علی کرامت




کسے خبر کہ اہل غم سکون کی تلاش میں
شراب کی طرف گئے شراب کے لیے نہیں

محبوب خزاں




نام ہونٹوں پہ ترا آئے تو راحت سی ملے
تو تسلی ہے دلاسہ ہے دعا ہے کیا ہے

نقش لائل پوری