EN हिंदी
تجھے کلیمؔ کوئی کیسے خوش کلام کہے | شیح شیری
tujhe kalim koi kaise KHush-kalam kahe

غزل

تجھے کلیمؔ کوئی کیسے خوش کلام کہے

کلیم عاجز

;

تجھے کلیمؔ کوئی کیسے خوش کلام کہے
جو دن کو رات بتائے سحر کو شام کہے

پئے بغیر کہو تو یہ تشنہ کام کہے
وہ راز مے جو صراحی کہے نہ جام کہے

نہ جانے روٹھ کے بیٹھا ہے دل کا چین کہاں
ملے تو اس کو ہمارا کوئی سلام کہے

کہوں جو برہمن و شیخ سے حقیقت عشق
خدا خدا یہ پکارے وہ رام رام کہے

میں غم کی راگنی بے وقت بھی اگر چھیڑوں
زبان وقت مجھے وقت کا امام کہے