EN हिंदी
سیکول شیاری | شیح شیری

سیکول

27 شیر

کچھ کٹی ہمت سوال میں عمر
کچھ امید جواب میں گزری

فانی بدایونی




بہت سی باتیں زباں سے کہی نہیں جاتیں
سوال کر کے اسے دیکھنا ضروری ہے

فصیح اکمل




دل سے آتی ہے بات لب پہ حفیظؔ
بات دل میں کہاں سے آتی ہے

حفیظ ہوشیارپوری




پتھرو آج مرے سر پہ برستے کیوں ہو
میں نے تم کو بھی کبھی اپنا خدا رکھا ہے

حکیم ناصر




عمر ہی تیری گزر جائے گی ان کے حل میں
تیرا بچہ جو سوالات لیے بیٹھا ہے

حامد مختار حامد




جواب آئے نہ آئے سوال اٹھا تو سہی
پھر اس سوال میں پہلو نئے سوال کے رکھ

افتخار عارف




کوئی سوال نہ کر اور کوئی جواب نہ پوچھ
تو مجھ سے عہد گذشتہ کا اب حساب نہ پوچھ

خوشبیر سنگھ شادؔ