EN हिंदी
ریختہ شیاری | شیح شیری

ریختہ

12 شیر

قائم میں غزل طور کیا ریختہ ورنہ
اک بات لچر سی بزبان دکنی تھی

قائم چاندپوری




قائمؔ میں ریختہ کو دیا خلعت قبول
ورنہ یہ پیش اہل ہنر کیا کمال تھا

قائم چاندپوری




ریختہ کے قصر کی بنیاد اٹھائی اے نصیرؔ
کام ہے ملک سخن میں صاحب مقدور کا

شاہ نصیر




موئے نے منہ کی کھائی پھر بھی یہ زور زوری
یہ ریختی ہے بھائی تم ریختہ تو جانو

شمیم قاسمی




یہ نظم آئیں یہ طرز بندش سخنوری ہے فسوں گری ہے
کہ ریختہ میں بھی تیرے شبلیؔ مزہ ہے طرز علی حزیںؔ کا

شبلی نعمانی