EN हिंदी
مسکراہٹ شیاری | شیح شیری

مسکراہٹ

18 شیر

ایک ایسا بھی وقت ہوتا ہے
مسکراہٹ بھی آہ ہوتی ہے

جگر مراد آبادی




گزر رہا ہے ادھر سے تو مسکراتا جا
چراغ مجلس روحانیاں جلاتا جا

جوشؔ ملیح آبادی




مسکرانا کبھی نہ راس آیا
ہر ہنسی ایک واردات بنی

کنور مہیندر سنگھ بیدی سحر




نذیرؔ لوگ تو چہرے بدلتے رہتے ہیں
تو اتنا سادہ نہ بن مسکراہٹیں پہچان

نذیر تبسم