اب تو اتنی بھی میسر نہیں مے خانے میں
جتنی ہم چھوڑ دیا کرتے تھے پیمانے میں
the tavern does not even give that much wine to me
that I was wont to waste in the goblet casually
دواکر راہی
مے خانہ سلامت ہے تو ہم سرخیٔ مے سے
تزئین در و بام حرم کرتے رہیں گے
فیض احمد فیض
آئے تھے ہنستے کھیلتے مے خانے میں فراقؔ
جب پی چکے شراب تو سنجیدہ ہو گئے
we came to the tavern all gay and frolicsome
now having drunk the wine, somber have become
فراق گورکھپوری
جا سکے نہ مسجد تک جمع تھے بہت زاہد
میکدے میں آ بیٹھے جب نہ راستا پایا
حبیب موسوی
خدا کرے کہیں مے خانہ کی طرف نہ مڑے
وہ محتسب کی سواری فریب راہ رکی
حبیب موسوی
مے کدہ ہے شیخ صاحب یہ کوئی مسجد نہیں
آپ شاید آئے ہیں رندوں کے بہکائے ہوئے
حبیب موسوی
میکدے کو جا کے دیکھ آؤں یہ حسرت دل میں ہے
زاہد اس مٹی کی الفت میری آب و گل میں ہے
حبیب موسوی