EN हिंदी
لیب شیاری | شیح شیری

لیب

11 شیر

اس کے ہونٹوں پہ رکھ کے ہونٹ اپنے
بات ہی ہم تمام کر رہے ہیں

جون ایلیا




ان لبوں نے نہ کی مسیحائی
ہم نے سو سو طرح سے مر دیکھا

خواجہ میر دردؔ




تجھ سا کوئی جہان میں نازک بدن کہاں
یہ پنکھڑی سے ہونٹ یہ گل سا بدن کہاں

لالہ مادھو رام جوہر




بجھے لبوں پہ ہے بوسوں کی راکھ بکھری ہوئی
میں اس بہار میں یہ راکھ بھی اڑا دوں گا

ساقی فاروقی