EN हिंदी
جستجو شیاری | شیح شیری

جستجو

26 شیر

تری آرزو تری جستجو میں بھٹک رہا تھا گلی گلی
مری داستاں تری زلف ہے جو بکھر بکھر کے سنور گئی

بشیر بدر




نہیں نگاہ میں منزل تو جستجو ہی سہی
نہیں وصال میسر تو آرزو ہی سہی

فیض احمد فیض




پا سکیں گے نہ عمر بھر جس کو
جستجو آج بھی اسی کی ہے

حبیب جالب




مری طرح سے مہ و مہر بھی ہیں آوارہ
کسی حبیب کی یہ بھی ہیں جستجو کرتے

حیدر علی آتش




محبت ایک طرح کی نری سماجت ہے
میں چھوڑوں ہوں تری اب جستجو ہوا سو ہوا

حسرتؔ عظیم آبادی




در بہ در مارا پھرا میں جستجوئے یار میں
زاہد کعبہ ہوا رہبان بت خانہ ہوا

حاتم علی مہر




جستجو کرنی ہر اک امر میں نادانی ہے
جو کہ پیشانی پہ لکھی ہے وہ پیش آنی ہے

امام بخش ناسخ