EN हिंदी
علم شیاری | شیح شیری

علم

19 شیر

ادب تعلیم کا جوہر ہے زیور ہے جوانی کا
وہی شاگرد ہیں جو خدمت استاد کرتے ہیں

چکبست برج نرائن




علم کی ابتدا ہے ہنگامہ
علم کی انتہا ہے خاموشی

فردوس گیاوی




جنوں کو ہوش کہاں اہتمام غارت کا
فساد جو بھی جہاں میں ہوا خرد سے ہوا

اقبال عظیم




یہ علم کا سودا یہ رسالے یہ کتابیں
اک شخص کی یادوں کو بھلانے کے لیے ہیں

جاں نثاراختر




ابتدا یہ تھی کہ میں تھا اور دعویٰ علم کا
انتہا یہ ہے کہ اس دعوے پہ شرمایا بہت

جگن ناتھ آزادؔ




حد سے بڑھے جو علم تو ہے جہل دوستو
سب کچھ جو جانتے ہیں وہ کچھ جانتے نہیں

knowledge, friends, is poisonous, if its in excess
those who, say, know everything, no knowledge do possess

خمارؔ بارہ بنکوی




مرے قبیلے میں تعلیم کا رواج نہ تھا
مرے بزرگ مگر تختیاں بناتے تھے

لیاقت جعفری