EN हिंदी
پھر خبر اس فصل میں یارو بہار آنے کی ہے | شیح شیری
phir KHabar is fasl mein yaro bahaar aane ki hai

غزل

پھر خبر اس فصل میں یارو بہار آنے کی ہے

شیخ ظہور الدین حاتم

;

پھر خبر اس فصل میں یارو بہار آنے کی ہے
اب بجز زنجیر کیا تدبیر دیوانے کی ہے

خاک کر دیوے جلا کر پہلے پھر ٹسوئے بہائے
شمع مجلس میں بڑی دل سوز پروانے کی ہے

بھید زلفوں کا بیاں کرنے میں ہو جاتا ہے گنگ
ورنہ کہنے کو جو پوچھو سو زباں شانے کی ہے

شیخ اس کی چشم کے گوشے سے گوشے ہو کہیں
اس طرف مت جاؤ ناداں راہ مے خانے کی ہے

حوصلہ تنگی کرے ہے شہر کے کوچے ہیں تنگ
اب ہوس دل میں ہمارے سیر ویرانے کی ہے

چاہئے کیا بات کہتے ہو جہاں میں قتل عام
دیر منہ سے اب تمہارے حکم فرمانے کی ہے

جی میں آتا ہے کہ حاتمؔ آج اس کو چھیڑئیے
مدتوں سے دل میں حسرت گالیاں کھانے کی ہے