عشق نے کشور دل لوٹا ہے
آ کے آباد کرو بندہ نواز
شیخ ظہور الدین حاتم
عشق اس کا آن کر یک بارگی سب لے گیا
جان سے آرام سر سے ہوش اور چشموں سے خواب
شیخ ظہور الدین حاتم
عشق اس کا آن کر یک بارگی سب لے گیا
جان سے آرام سر سے ہوش اور چشموں سے خواب
شیخ ظہور الدین حاتم
عشق بازی بو الہوس بازی نہ جان
عشق ہے یہ خانۂ خالہ نہیں
شیخ ظہور الدین حاتم
اتنا میں انتظار کیا اس کی راہ میں
جو رفتہ رفتہ دل مرا بیمار ہو گیا
شیخ ظہور الدین حاتم
جا بھڑاتا ہے ہمیشہ مجھے خوں خواروں سے
دل بغل بیچ مرا دشمن جاں ہے گویا
شیخ ظہور الدین حاتم
جامہ عریانی کا قامت پر مری آیا ہے راست
اب مجھے نام لباس عاریت سے ننگ ہے
شیخ ظہور الدین حاتم