EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ازل سے دل ہے سجدہ میں ترے ابرو کے مسجد میں
اٹھاتا سر نہیں اب تک نمازی اس کو کہتے ہیں

شیخ ظہور الدین حاتم




بازار سے آئے ہاتھ خالی
کیسے میں دام کچھ نہ نکلا

شیخ ظہور الدین حاتم




بازار سے آئے ہاتھ خالی
کیسے میں دام کچھ نہ نکلا

شیخ ظہور الدین حاتم




بدن پر کچھ مرے ظاہر نہیں اور دل میں سوزش ہے
خدا جانے یہ کس نے راکھ اندر آگ دابی ہے

شیخ ظہور الدین حاتم




بیت بحثی نہ کر اے فاختہ گلشن میں کہ آج
مصرع سرو سے موزوں ہے مرا مصرع آہ

شیخ ظہور الدین حاتم




بیت بحثی نہ کر اے فاختہ گلشن میں کہ آج
مصرع سرو سے موزوں ہے مرا مصرع آہ

شیخ ظہور الدین حاتم




بس نہیں چلتا جو اس دم ان کے اوپر گر پڑے
عاشق و معشوق کو جب ایک جا پاتا ہے چرخ

شیخ ظہور الدین حاتم