ازل سے دل ہے سجدہ میں ترے ابرو کے مسجد میں
اٹھاتا سر نہیں اب تک نمازی اس کو کہتے ہیں
شیخ ظہور الدین حاتم
بازار سے آئے ہاتھ خالی
کیسے میں دام کچھ نہ نکلا
شیخ ظہور الدین حاتم
بازار سے آئے ہاتھ خالی
کیسے میں دام کچھ نہ نکلا
شیخ ظہور الدین حاتم
بدن پر کچھ مرے ظاہر نہیں اور دل میں سوزش ہے
خدا جانے یہ کس نے راکھ اندر آگ دابی ہے
شیخ ظہور الدین حاتم
بیت بحثی نہ کر اے فاختہ گلشن میں کہ آج
مصرع سرو سے موزوں ہے مرا مصرع آہ
شیخ ظہور الدین حاتم
بیت بحثی نہ کر اے فاختہ گلشن میں کہ آج
مصرع سرو سے موزوں ہے مرا مصرع آہ
شیخ ظہور الدین حاتم
بس نہیں چلتا جو اس دم ان کے اوپر گر پڑے
عاشق و معشوق کو جب ایک جا پاتا ہے چرخ
شیخ ظہور الدین حاتم